معشوق کی ایک صفت اس کا فریبی ہونا بھی ہے ۔ وہ ہر معاملے میں دھوکے باز ثابت ہوتا ہے ۔

Dhoka Shayari In Urdu

Dhoka Shayari In Urdu

ہم سے بے وفائی کی انتہا کیا پوچھتے ہو احمد
وہ ہم سے پیار سیکھتا رہا کسی اور کے لیے

محبت ایک دھوکہ ہے یہ دھوکہ نہ کھانا ساتھیو
لوگ دلوں پہ راج کرتے ہیں برباد کرنے کے لیے

مجھے لوگوں کو پڑھنا نہیں آتا
لیکن ان پر اعتبار کرکے سبق ضرور مل جاتا ہے

دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں
دوستوں کی مہربانی چاہئے 
Dhoka Poetry Urdu

میرے اندر کہیں کچھ ٹوٹا ہے
دعا کرو کہ اعتبار نہ ہو

اپنوں کی چاہت نے دئیے اس قدر فریب
رو دئیے لپٹ کے ہر اجنبی سے ہم

خوش فہمیوں کی زد سے تو آزاد ہو گئے
اچھا ہوا جو وقت پہ برباد ہو گئے

جو ان معصوم آنکھوں نے دیے تھے
وہ دھوکے آج تک میں کھا رہا ہوں 
Dhoka Shayari

کون ہوتا ہے مصیبت میں کسی کا دوست
آگ لگتی ہے تو پتے بھی ہوا دیتے ہیں

جن پر ہوتا ہے بہت دل کو بھروسہ
وقت پڑنے پر وہی لوگ دغا دیتے ہیں

‏اکثر آپ کی آنکھیں وہی لوگ کھولتے ہیں
جن پر آپ آنکھیں بند کر کے بھروسہ کر لیتے ہیں۔

کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں
زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ 
Urdu Poetry Collection

اپنے ڈوپٹے سے دیجئیے ہمیں پھانسی جاناں
رکیں جو سانسیں تو کچھ کچھ سرور بھی آئے

‏کبھی ہیرے کبھی پکھراج میں ڈھلنے والے
ہم نے پتھر بھی چنے رنگ بدلنے والے

اس کو بھی میری طرح اپنی وفا پر تھا یقیں
وہ بھی شاید اسی دھوکے میں ملا تھا مجھ کو
Dhoka Urdu Poetry

اسے سفر میں دھوکہ تو ہم بھی دے سکتے تھے
مگر رگوں میں دوڑتی وفا سے بغاوت نہیں ہوتی

لوگ دھوکہ تب دیتے ہیں
جب آپ موقع دیتے ہیں

آدمی جان کے کھاتا ہے محبت میں فریب
خود فریبی ہی محبت کا صلہ ہو جیسے 
Dhojka Par Shayari

بہت عیب سہی مجھ میں مگر ایک خوبی بھی ہے
ہم دل سے جسے چاہیں اسے دھوکہ نہیں دیتے

مجھ کو دھوکہ دے گیا میرا ہی ذوق انتخاب
درحقیقت لوگ جو اچھے نہ تھے اچھے لگے

‏پہلے یہ ربط میری ضرورت بناؤ گے
‏اور پھر کہو گے رابطہ ممکن نہیں رہا

زخم لگا کر اس کا بھی کچھ ہاتھ کھلا
میں بھی دھوکا کھا کر کچھ چالاک ہوا 
Urdu Dhoka Poetry

میں معاف کر سکتا ہوں مگر اعتبار نہ رہا
اب اس دل کو تجھ سے وہ پیار نہ رہا

میرے یقین کی کشتیاں یوں ہی نہیں ڈوبی
تجھے دیکھا ہے میں نے غیروں سے دل لگاتے ہوۓ

جب دوست ہی شامل ہو دشمن کی چال میں
تب شیر بھی پھنس جاتا مکڑی کے جال میں

جان کہ کے پکارا تو لرز گئیں میرے دل کی زمین
مڑ کے دیکھا تو وہ مخاطب کسی اور سے تھا

اپنے ایمان کی قسم کھاتی تھی
ہائے وہ بے ایمان کہیں کی

‏دشمنی کی پرواہ نہیں مجھے
غدار دوستوں کی وفا سے ڈرتا ہوں

مدت ہوئی اک شخص نے دل توڑ دیا تھا
اس واسطے اپنوں سے محبت نہیں کرتے 
Dhoka Urdu Poetry

غیروں سے تو چلو شکوہ کر لیں گے
مگر جو کیا اپنوں نے کیا ان کا کیا

ہر حقیقت فریب لگتی ہے
جب کوئی اعتبار کھو بیٹھے

کبھی اتنی مصروفیاں کبھی اتنی مجبوریاں اور کبھی اتنے بہانے
تم صاف لفظوں میں خداحافظ کیوں نہیں کہتے

میری صدیاں بگاڑ دیں تم نے
اپنے لمحے سنوارنے کے لیے

ہر چند اعتبار میں دھوکے بھی ہیں مگر
یہ تو نہیں کسی پہ بھروسا کیا نہ جائے 
Dhoka Par Urdu Poetry

میں مانگ رہا تھا تجھ کو خدا سے
 پھر مجھے یاد آگئیں مجبوریاں تیری

ایک دھوکا بہت ضروری تھا
اعتبار کی حد سے نکل گیا تھا میں

اتنی ٹهوکریں دینے کا شکریہ صاحب
چلنے کا نہ سہی سنبهلنے کا ہنر تو آ گیا

دھوکا تھا نگاہوں کا مگر خوب تھا دھوکا
مجھ کو تری نظروں میں محبت نظر آئی
Urdu Main Dhoka Shayari
Share To:

Post A Comment:

0 comments so far,add yours