Articles by "Life Poetry"
Showing posts with label Life Poetry. Show all posts

Zindagi Poetry Collection In Urdu:

Zindagi Poetry In Urdu

‏میں نے پایا هے وہ جہاں محسنؔ
‏جس میں ممکن نہیں دُکھوں سے نجات

کیا کہوں زندگی کے بارے میں
ایک تماشہ تھا عمر بھر دیکھا

زرا جو سمجھ آنے لگتی ہے کتاب حیات
زندگی اکثر نیا ورق پلٹ دیتی ہے

مصروف زندگی میں تیری یاد کے سوا
آتا نہیں ہے کوئی میرا حال پوچھنے

میں تو اس زندگی سے روٹھا ہوں
آپ کیوں آ رہے ہیں سمجھانے

نہ جانے حشر میں کیا حشر ہو گا۔
چلے ہیں زندگی برباد کر کے۔

زندگی بے سبب اداس نہیں
روخ میں شاید کوی غم ھے پوشیدہ

کھیلتی ہے دُکھوں کے ساتھ
زِندگی بڑی ____شرارتی ہے

ایک ایسا بھی سفر کروایا زندگی نے
جس میں پاوں نہیں دل تھک گیا میرا

چھوٹی سی زندگی نے بڑا سبق دیا
رشتے سب سے رکھو امید کسی سے نہیں

زندگی تیرے تسلسل میں ہم نے
وہ لوگ بھی کھوئے جو سانس کی مانند تھے

ﻣﯿﺮﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮨﮯ
ﺟﮩﺎﮞ ﻟﻮﮒ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ

زندگی بہت خو بصورت ہے اگر
ساتھ چلنے والے منافق نہ ہوں

بہت تنگ ہو تیری نوکری سے
اے زندگی میرا حساب کر دے

زندگی ہوتی تو گزاری ہوتی
ہم نے ہر لمحہ موت بسر کی ہے

یہ دنیا ہے صاحب یہاں سچ کو دیکھا
اور جھوٹوں کو موقع ضرور ملتا ہے

زندگی بہت تکلیف دیتی ہے
دعا کرو کہ گزر جائے

تم زندگی کی وہ کمی ہو
جو زندگی بھر رہے گی

تھوڑا سا سفر بس اور تھوڑا سا
اسی آس پہ بہت، تھکا دیا زندگی تُو نے

اب موت کیا مارے گی
ہمیں تو زندگی نے فنا کیا ہے

چپکے سے آئے گی اک دن موت مجھے
اور زندگی خاموش ہو کر رہ جائے گی

مجھے پھولوں سے کھیلنا پسند تھا
زندگی نے تو مجھے توڑ کے رکھ دیا

اب موت کیا مارے گی
ہمیں تو زندگی نے فنا کیا ہے

بات کرتے رہوہم سے اکثر جی نہیں لگتا
تمہارے رابطوں سے زندگی محسوس ہوتی ہے

سانسوں کے سلسلے کو نہ دو زندگی کا نام
جینے کے باوجود بھی کچھ لوگ مر گے

شوق تھاکہ شوق سے دل لگاؤں...
شوق ،شوق میں زندگی کا شوق ہی ختم ہو گیا

میرے آہ پے واہ کی اُس نے
زندگی میری تباہ کی اُس نے

ڈرتے ہیں تیرے بغیر کیسے گزرے گی
عمر ھے آخر۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی رات تو نہیں

موت تو نام سے بدنام ہے وصی
تکلیف تو زندگی بےحساب دیتی ہے

جاو تم کو معاف کیا دل اپنا اب صاف کیا
زندگی کا بھروسا بھی کیا آج زندا تو کل مردہ

سوار سبھی ہیں زندگی کے سفر میں
مقام اخیر کسی کو پتہ نہیں کہا ہے

ﻣﯿﺮﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮨﮯ
ﺟﮩﺎﮞ ﻟﻮﮒ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ

زندگی ایک کرایہ کا گھر اس کو بدلنا پڑے گا۔
موت جب آواز دے گی اس گھر سے نکلنا پڑے گا

زندگی نے کچھ اس قدر ستایا ہے.
مختصر خوشی دے کر مستقل رلایا ہے

ایک محبت کے لئے زندگی ختم کرنے چلے ہو
پہلے اُس سے تو محبت نِبھاؤ جس نے زندگی دی ہے

غور کیا جب زندگی کے فلسفوں پر
بات مٹی سے شروع ہو کر مٹی میں جاملی

حال مت پوچھو زندگی کا ہم سے
حالت اس قدر غمگین ہے کہ عمر جینے کی ہے اور شوق مرنے کا

غم زندگی تیری راہ میں شب آرزو تیری چاہ میں
جو اجڑ گیا وہ بسا نہیں جو بچھڑ گیا وہ ملا نہیں

حیات کے سبھی غم اپنے دامن میں چھپا کر
اک دن غم زندگی کو ہم مختصر کریں گے

خریدنا ہوتا تمہیں تو اپنی زندگی بیچ کر خرید لیتے
دوست
مگر دوست قیمت سے نہیں قسمت سے ملا کرتے ہیں

زندگی میں کسی کو دوست نہیں بنایا میں نے
میری دھڑکنیں کیا رکی سب دوست بننے چلے آۓ

کام کروں ایسے کہ پہچان بن جائے ۔
قدم چلاوں ایسے کہ نصیب بن جائے ۔
یہ زندگی تو سب جیتے ہیں
زندگی جیوں ایسے کہ مثال بن جائے ۔

جینا تو پڑے گا فقط دنیا کو دکھانے کے لئے
ورنہ ہم نے کب چاہی تھی اس کے بنا زندگی۔

پانی سے تصویر کہا بنتی ہے
خوابوں سے تقدیر کہاں بنتی ہے
کسی سے دوستی کرو تو سچےدل سے
کیونکہ زندگی پھر کہاں ملتی ہے

تجھ سے بچھڑ کر ہم نے یوں بھی وقت گزارا
کبھی زندگی کو ترسے، کبھی موت کو پکارا

اے زندگی تیری تسلسل میں ہم  نے
وہ لوگ بھی کھوئے جو سانسوں کی مانند تھے

زندگی میں کسی کو دوست نہیں بنایا میں نے
میری دھڑکنیں کیا رکی سب دوست بننے چلے آۓ

کیسے ممکن ہے بھول جائیں تمہیں
قصہ زندگی نہیں حصہ زندگی ہو تم

زندگی میں بس دلوں کو جیتنے کا مقصد رکھنا
ورنہ دنیا جیت کر تو سکندر بھی خالی ہاتھ ہی گیا تھا

خوبصورت لوگ ہمیشہ اچھے نہیں ہوتے
مگر اچھے لوگ ہمیشہ خوبصورت ہوتے

عمر اتنی تو عطا ہو میرے فن کو مولا۔۔
میرا دشمن میرے مرنے کی خبر کو ترسے

زندگی کے ساتھ کھیلنے میں بہت مزہ آ رہا ہے صاحب
یہ مجھے جیتنے نہیں دیتی اور میں ہار ماننے کو تیار نہیں

رونقیں تھیں جہاں میں کیا کیا کچھ
لوگ تھے رفتگاں میں کیا کیا کچھ

اب کی فصلِ بہار سے پہلے
رنگ تھے گلستاں میں کیا کیا کچھ

کیا کہوں اب تمھیں خزاں والو
جل گیا آشیاں میں کیا کیا کچھ

دل ترے بعد سو گیا ورنہ
شور تھا اس مکاں میں کیا کیا کچھ

زندگی کو نہ اب سزا دو تم
ایک بار کھُل کے مسکرا دو تم

گاہے گاہے مری محبت میں
اپنی ہستی کو بھی بھُلا دو تم

اس جہاں میں تو اب نہیں بنتی
ایک دنیا نئ بسا دو تم

پاس آ ؤ   کہ سانس چلنے
دوریاں اس طرح مٹا دو تم

دور تک ساحلوں پہ ساتھ چلیں
پھر مجھے نیند سے جگا دو تم