Mulk Par Shayari/Watan Poetry
نکل پڑے ہیں سر پر کفن باندھ کر
وطن کے بیٹوں کی تو حفاظت کرنا
جب وقت پڑا گلشن پہ تو خون ہم نے دیا
اب بہار آئی تو کہتے تیرا کام نہیں
مجھے سینے سے لگا لینا اے ارض وطن
میں اپنی ماں کی بانہوں کو ترستا چھوڑ آیا ہوں
ہم تو مٹ جائیں گے اس ارض وطن کے لئے
لیکن تم کو رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک
ہم تو مٹ جائیں گے اس ارض وطن کے لئے
لیکن تم کو رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک
ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم
ان پرچموں میں عظیم پرچم
عظیم ملت عظیم پرچم
عطاء رب کریم پرچم
ہمارا پرچم
یہ دن ہمیں ان کے اذیتوں اور ان جدوجہد کی یاد دلاتا ہے
جو ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں آج کی آزادی فراہم کرنے کے لئے کی
وطن کی آبرو پر جان دینا زندگانی ہے
شہید قوم ہو جانا حقیقی کامرانی ہے
اے وطن ہم ہیں تیری شمع کے پروانوں میں
ذندگی ہوش میں ہے جوش ہے دیوانوں میں
میرےوطن یہ عقیدتیں اور پیار تجھ پہ نثار کر دوں
یہ ایک جاں کیا ہزار ہوں تو ہزار تجھ پہ نثار کر دوں
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
ہے جرم اگر وطن کی مٹی سے محبت
تو یہ جرم سدا میرے حسابوں میں رہے گا
میرےوطن یہ عقیدتیں اور پیار تجھ پہ نثار کر دوں
یہ ایک جاں کیا ہزار ہوں تو ہزار تجھ پہ نثار کر دوں
اے راه حق کے شہیدوں وفا کی تصویروں
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
ہر کسی کو میسر نہیں شہادت کا رتبہ
یہ عزم ہے اپنی مٹی کے لیے قربان ہونے والوں کا
کسی کی ہمت ہے ہماری پرواز میں لائے کمی
ہم پروازوں سے نہیں حوصلوں سے اُڑا کرتے ہیں
میں خود غرض نہیں میرے آنسو پرکھ کر دیکھو
مجھے فکر چمن ہے غم آشیاں نہیں
ملک لٹ جائے گا یہ آثار نظر آتے ہیں
اب حکومت کوسب غدار نظر آتے ہیں
ملک کی آزادی میں لٹا دی جانیں ھم نے
اور اب غداروں کو ہم ہی غدار نظر آتے ہیں
کسی کی ہمت ہے ہماری پرواز میں لائے کمی
ہم پروازوں سے نہیں حوصلوں سے اڑا کرتے ہیں
تم نے نفرت کا جو بازار سجایا ہوا ہے
تم کہتے ہو مسلمان پرایا آیا ہوا ہے
آؤ دل چیرکے دکھاؤں نقشہ وطن کا؟
میرا وطن میری سانسوں میں سمایا ہواہے
زندگی سے کیا لینا ہے شہادت ہے تن اپنا
سرحدوں پر دفن ہو گئے وردی ہیں کفن اپنا
اپنا معیار ہے شاہوں سے بغاوت کرنا
میں الجھتا ہوں فقط وطن کے غداروں سے
ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کر
اس ملک کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کر
ہے قطع رہ عشق میں اے ذوقؔ ادب شرط
جوں شمع تو اب سر ہی کے بل جائے تو اچھا
حدود عشق کی جانچ کے پیمانے نہیں ہوتے
وہ جو مخلص ہوں ہر ایک کے دیوانے نہیں ہوتے۔۔
ہم وطن یہ گلستاں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
اس کا ہر سود و زیاں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
قائد اعظم کی کہتے ہیں امانت ہم جسے
ورثہ یہ اے مہرباں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
وقت کا ہے یہ تقاضا متحد ہو جائیں ہم
کب سے دشمن آسماں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پہ اُترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھِلے، وہ کھِلا رہے صدیوں
یہاں خِزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
خدا کرے کہ مرے اِک بھی ہم وطن کے لئے
حیات جُرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
کسی کی تعریفوں کے محتاج نہیں ہیں ہم
خدا کی رحمت ہے خود میں لاجواب ہیں ہم
جمتا ہے رات بھر سردی میں جن کا خون
ان وردی والوں سے پوچھو وقت سحر کی قیمت



Post A Comment:
0 comments so far,add yours