Barish Poetry In Urdu

Barish Poetry In Urdu

تیری قربت بھی نہیں ہے میسر
اور دن بھی بارشوں کے آگئے ہیں

جگ کی بارش دیکھی سب نے
من کی بارش دیکھے کون۔۔۔۔۔

ہلکی سی بارش بہت سی باتیں
گرم گرم چائے ___ میں اور تم

ہلکی سی بارش بہت سی باتیں
گرم گرم چائے ___ میں اور تم

بھلا بارش سے کیا سیراب ہوگا
تمھارے وصل کا پیاسا دسمبر

پہلے بارش ہوتی تھی تو یاد آتے تھے
اب جب یاد آتے ہو تو بارش ہوتی ہے

جسے بارش کے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے
مجھے کاغذ کی وہ کشتی ذرا پھر سے بنا دین


کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے
ورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا۔۔۔

چھپ جائیں کہیں آکہ بہت تیز ہے بارش
یہ میرے ترے جسم تو مٹی کے بنے ہیں۔۔

اے با رش! برس ،برس اور برس
آ ج تُو اس کی یا دوں کو بہا لے جا۔

‏مجھے کاغذ کی کشتی میں بٹھا کر
وہ خود بارش کا پانی ہو گیا

آج تفصیل نہیں بس اتنا سنو
موسم حسین ہے لیکن تم جیسا نہیں

ہمیں کیا معلوم تھا کہ
یہ موسم یوں رو پڑے گا۔

بارش ہوئی تو گھر کے دریچے سے لگ کے
چپ چاپ سو گوار تجھے سوچتے رہے

 دعا ہے بارش کے جتنے قطرے گریں
اتنی ہی آپ کو خوشیاں ملیں

برسات تھم چکی ہے مگر ہر شجر کے پاس
اتنا تو ہے کہ آپ کا دامن بھگو سکے۔۔۔

تیز بارش میں کھڑا رہا بس اک جملہ سننے کو
کہ وہ کہہ دیں ادھر آؤ پاگل بھیگ جاؤ گے

]
پتا ہے مجھے با رش کیو ں پسند ہے
یہ بر ستی ہے اداس لو گو ں کی طر ح۔

ہم سے پوچھو مزاج بارش کا
ہم جو کچے مکان والے ہیں.....

جس طرح ٹوٹ کے گرتی ہے زمیں پر بارش
اس طرح خود کو تیری ذات پہ مرتے دیکھا

اب کو ن سے مو سم سے کو ئی آس لگائیں
برسات میں بھی یاد ،نا جب ان کو ہم آئے

کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے
ورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا۔۔۔

اک تم اور اک بارش دونوں کمال کرتے ہو
آتے ہو آگ لگانے بجانا بھول جاتے ہو

شکوہ ہے مجھے ان بارشوں کی سازشوں سے
تب ہی کیوں برستی ہیں جب یار پاس نہیں ہوتا

بارش کے آوارگی نے ہر رت ہی بدل ڈالی
جنہیں مشکل سے بھولے تھے وہ پھر یاد آگئے

اس نے تو کہا تھا کہ ہم بارش میں ساتھ ساتھ بھیگیں گے
تو پھر آج کیوں وہ تنہا ،میں تنہا اور یہ بارش تنہا۔

روز آتے ہیں بادل ابر رحمت لے کر
میرے شہر کے اعمال انہیں برسنے نہیں دیتے۔

بارش ہوتی ہے تو دونوں بھیگتے ہیں۔
میں رستے میں، میری ماں دروازے پر۔

دیکھ لی میرے آنسوؤں کی طاقت
رات میری آنکھ نم تھی آج تیرا پورا شہر بھیگ گیا

ان بادلوں کا مزاج بھی میرے اپنوں سے بہت ملتا ہے
کبھی ٹوٹ کے برستے ہیں کبھی بے رخی سے گزر جاتے ہیں

تیز بارش میں کبھی سرد ہواؤں میں رہا
ایک تیرا ذکر تھا جو میری صداؤں میں رہا

کتنے لوگوں سے میرے گہرے مراسم ہیں مگر
تیرا چہرہ ہی فقط میری دعاؤں میں رہا

رو پڑا آسمان بھی آن میری وفا دیکھ کر
دیکھ بات تیری بیوفائی کی بادلوں تک جا پہنچی

آج پھر تیری یاد آئی بارش کو دیکھ کر
دل پہ قابو نہ کرسکا اپنی بے بسی کو دیکھ کر

روۓ اس قدر تیری یاد میں اے دوست
کہ بارش بھی تھم گئ میرے آنسو کو دیکھ

کہیں پھسل ہی نہ جاؤں تیرے خیالوں میں چلتے چلتے
 اپنی یادوں کو روکو میرے شہر میں بارش کا سماں ہے

کبھی بارش کے موسم میں اگر میں یاد آ جاؤں
تو مٹھی میں میرے حصے کی بوندیں جذب کر لینا

اپنی یادوں سے کہو ذرا سنبھل کر آئیں
میرے شہر میں آج بارش کا سما ہے

جن کے پاس صرف سکٌے تھے وہ مزے سے بھیگتے رہے بارش میں
 جن کے پاس نوٹ تھے وہ چھت کی تلاش میں رہ گئے

بات تو سچ ہے مگر دل مانتا ہی نہیں
کہ بارش میں میرا گھر جلا کیسے؟

بڑی حسرت سے لکھا تھا تیرا نام دیواروں پر
آج بارش کے قطروں نے چوم چوم کر مٹا دیا

جو منہ آ رہی تھی اب لپٹی ہے پاوں سے
بارش کے بعد مٹی کی فطرت ہی بدل گئی

تم جو ہوتے تو بات اور تھی
اب کے بارش تو صرف پانی ہے

جب جل کے نشیمن خاک ہوا تب ٹوٹ کے برسا بادل بھی
 اس وقت کہاں تھی کالی گھٹا جب آگ لگائی لوگوں نے

یہ بارش سرد ہوا اور اس میں تیرا ساتھ
سچ ہو جائے یہ خواب تو ہو کیا ہی بات

تیز بارش میں کبھی سرد ہواؤں میں رہا
ایک تیرا ذکر تھا جو میری صداؤں میں رہا
کتنے لوگوں سے میرے گہرے مراسم ہیں مگر
تیرا چہرہ ہی فقط میری دعاؤں میں رہا

رو پڑا آسمان بھی آن میری وفا دیکھ کر
دیکھ بات تیری بیوفائی کی بادلوں تک جا پہنچی

لو آج پھر رونے لگا ہے آسمان بن کے بارش⁦
شاید آج اس کو پھر احساس ہوا ہے میری تنہائی کا

ہماری حالات دیکھ کر رو رہا ہے آسمان
لوگ خوشیاں منا رہے ہیں کہ بارش ہورہی آج

فضا کو لگ گئی شائد تیرے آنے کی خبر
ہمارے شہر میں اترا ہے کمال کا موسم

حسین لمحوں کے راگ جیسی ہوتی ہے
سردیوں کی بارش بھی آگ جیسی ہوتی ہے

تمہارے بعد فقط اتنا ہی ہوا ہے
کہ اب میں کھڑکی سے بارش دیکھتا ہوں

اس بارش کی طرح تجھ پر برستی رہیں خوشیاں
ہر بوند تیرے دل سے ہر غم کو مٹا دے

Share To:

Post A Comment:

0 comments so far,add yours