ہم نے چرچہ بہت سنا تھا تیری سخاوت کا
کیا معلوم تھا تم درد بھی دل کھول کے دیتے ہوں
دل میں رہ کر دل دکھاتےہوں
-اپنا مقام دیکھوں اور------ اپنے کام دیکھوں
ہمیں تو کب سے پتا تھا کہ تو بے وفا ہے
تجھے چاہا اسلئے کہ شاید تیری تقدیر بدل جائے
کسئ کو بتانا نہ کہ بھلا دیا تم نے
ہم تو لوگوں سے یہی کہتے ہیں تم مصروف بہت ہوں
عشق تجھ سا برا نہیں کوئی
ہر بھلے کا برا کیا تونے
بسا کر خود کو میری آنکھوں میں کہا چلے تم
یہ شہر ے عشق ہے یہاں ہجرت کی اجازت نہیں
رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوہی
کیا تیرے اشکوں سے جنگل ہرا یوں جائے گا
پھر نہ ہمت ہوئی سوالوں کی
اس قدر مختصر جواب ملا
خاک کو خاک میں ملانے کا
موت کتنا عجب بہانہ ہے
اے حسرتوں میں ڈوبی عیدالوداع
زندہ رہے تو پھر دیکھے گے تیرے عروج کا موسم


Post A Comment:
0 comments so far,add yours